دوست غمخواری میں میری سعی فرمائیں گے کیا
زخم کے بھرنے تلک ناخن نہ بڑھ جائیں گے کیا

بے نیازی Ø+د سے گزری بندہ پرور، کب تلک
ہم کہیں Ú¯Û’ Ø+الِ دل، اور آپ فرمائیں Ú¯Û’ کیا

Ø+ضرتِ ناصØ+ گر آئیں، دیدہ Ùˆ دل فرشِ راہ
کوئی مجھ کو یہ تو سمجھا دو کہ سمجھائیں گے کیا؟

آج واں تیغ و کفن باندھے ہوئے جاتا ہوں میں
عذر میرے قتل کرنے میں وہ اب لائیں گے کیا

گر کیا ناصØ+ Ù†Û’ ہم Ú©Ùˆ قید، اچھا یوں سہی
یہ جنونِ عشق کے انداز چھٹ جائیں گے کیا

خانہ زادِ زلف ہیں، زنجیر سے بھاگیں گے کیوں
ہیں گرفتارِ وفا، زنداں سے گھبرائیں گے کیا

ہے اب اس معمورے میں Ù‚Ø+طِ غمِ الفت اسد
ہم نے یہ مانا کہ دلّی میں رہیں، کھائیں گے کیا؟

مرزا غالب